ماورا راشد کی نظموں کی پہلی تہلکہ انگیز کتاب تھی جس کو اردو حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی اور اس کتاب نے اردو نظم کا رُخ ایک نئی سمت میں موڑ دیا۔ راشد نے اپنی شاعری کی ابتدا وہاں سے کی، جہاں بہت سے شاعر ا پنی شاعری کو ختم کر دیتے ہیں۔ راشدؔ کی شاعری اردو میں ایک نئے تجرباتی دور کی تمہید ہے۔ اس کا مقابلہ دورِ آخر کی شاعری سے نہیں کیا جا سکتا۔راشدؔ کی شاعری ہیئت اور مادّے دونوں کے اعتبار سے ہماری مروّجہ شاعری سے مختلف ہے۔ تاریخی اعتبار سے شاعروں کی دو قسمیں ہیں۔ ایک قسم کے شاعر وہ ہیں جو ماضی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تاثرات ،الفاظ اور معانی استعمال کرتے ہیں اور اگر ہوسکے تو ہر ممکن کوشش سے اس حلقے کے اندر رہ کر اظہار کی نئی پہنائیاں اور نئے اسلوبِ بیان تلاش کرتے ہیں۔ دوسری قسم کے شاعر وہ ہیں جن کی آواز گویا کسی نئے اُفق سے آتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور ماضی کے تسلسل کو چیرتی ہوئی ہمارے دلوں میں اُتر جاتی ہے راشد دوسری قسم کا شاعر ہے۔
©2024 - غزل سرا ڈاٹ آرگ