سعادت حسن منٹو کو برصغیر کے معاشرے کی جرات مندانہ، حقیقت پسندانہ، ظالمانہ اور اکثر متنازعہ تصویر کشی کرنے پر جہاں تنقید کا سامنا کرنا پڑا وہیں یہ صفات ان کے فن کی عظمت کی وجہ بھی ٹھہریں۔ منٹو کی کہانیوں کے موضوعات زیادہ تر معاشرے کے غریب اور پسماندہ افراد کی زندگیوں کے مختلف پہلو تھے، جو انہوں نے ایک خوبصورت فنکارانہ مہارت کے ساتھ پیش کیے۔ انہوں نے اپنی کہانیوں میں غربت، تشدد اور جسم فروشی کی تلخ حقیقتوں کی عکاسی کی، اور ان لوگوں کے مصائب پر روشنی ڈالی جنہیں معاشرہ عموماً نظر انداز کرتا رہا ہے۔
منٹو کے منفرد اور جرات مندانہ طرز تحریر نے ہر قسم کی روایات کو چیلنج کیا اور آنے والے کہانی کاروں کے لیے راہ ہموار کی۔ منٹو کی کہانیاں آج بھی اردو ادب کی ایک اہم ترین دستاویز کے طور پر تسلیم کی جاتی ہیں اور ان کا شمار بلامبالغہ اردو زبان کے عظیم ترین افسانہ نگار کے طور پر کیا جاتا ہے۔
منٹو کے تمام افسانے یکجا کر کے نو حصوں کی ایک سیریز کی صورت میں پیش کیے جا رہے ہیں، یہ کتاب ان نو کتابوں میں سے چوتھی کتاب ہے۔