ایک ایسی دنیا میں قدم رکھیں جہاں معروف پاکستانی اردو ناول نگار رفاقت حیات بے باکی سے مضافاتی زندگی اور محبت اور سماجی پابندیوں کی پیچیدگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا پہلا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا دوسرا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
1958 میں چھپی مجید امجد کی پہلی کتاب بعینہٖ اسی صورت میں ہر جگہ دستیاب
علامہ محمد اقبال کا تمام اردو کلام ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں
مومن خان مومن 1800ء میں دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان طبیبوں کا خاندان تھا، ان کے والد حکیم غلام نبی اور دادا بھی دربار میں طبیب تھے۔ مومن خان مومن نے عربی اور فارسی میں تعلیم حاصل کی اور اپنے خاندان کے پیشے میں مہارت حاصل کی۔
مومن خان مومن کا ادبی سفر بہت جلد شروع ہوا۔ انہوں نے مختلف زبانوں اور علوم میں مہارت حاصل کی، جن میں طب، ریاضی، علم نجوم، موسیقی اور شطرنج شامل ہیں۔ ان کی شاعری میں محبت اور حسن کا ذکر بار بار ملتا ہے۔ مومن کی شاعری میں فارسی الفاظ کا خوبصورت استعمال ملتا ہے جس سے ان کی شاعری کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
مومن خان مومن کی غزلوں میں عشق اور رومانویت کی گہری عکاسی ہوتی ہے۔ ان کا ایک مشہور شعر "تم میرے پاس ہوتے ہو گویا، جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا" مرزا غالب کو اتنا پسند آیا کہ غالب نے اپنی پوری دیوان کے بدلے اس شعر کی پیشکش کی تھی۔ مومن کی شاعری میں تشبیہوں اور استعارات کا بہترین استعمال ملتا ہے۔
مومن خان مومن کی زندگی میں ایک پردہ نشین خاتون سے عشق کا ذکر ملتا ہے جو ان کی شاعری میں جھلکتا ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں عشق کے جذبات اور محبت کی شدت کو بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔
مومن خان مومن کے اردو دیوان کے علاوہ فارسی میں بھی دیوان موجود ہیں۔ ان کی مشہور غزلیں اور اشعار آج بھی اردو ادب میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔
مومن خان مومن کا انتقال 14 مئی 1852ء کو دہلی میں ہوا۔ ان کی قبر مولانا آزاد میڈیکل کالج کے قریب واقع ہے۔