ایک ایسی دنیا میں قدم رکھیں جہاں معروف پاکستانی اردو ناول نگار رفاقت حیات بے باکی سے مضافاتی زندگی اور محبت اور سماجی پابندیوں کی پیچیدگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا پہلا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا دوسرا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
1958 میں چھپی مجید امجد کی پہلی کتاب بعینہٖ اسی صورت میں ہر جگہ دستیاب
علامہ محمد اقبال کا تمام اردو کلام ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں
میر مہدی حسین مجروح 1833ء میں دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک ممتاز شاعر اور مرزا غالب کے قریبی شاگرد تھے۔ ان کے والد میر حسین نگار بھی ایک معروف شاعر تھے۔ مجروح نے شاعری میں اپنی الگ پہچان بنائی اور اپنے منفرد انداز کی وجہ سے پہچانے گئے۔
مجروح نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی اور بعد میں غالب کے شاگرد بن گئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران، مجروح دہلی چھوڑ کر پانی پت اور الور منتقل ہو گئے تھے۔ ان کی شاعری میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی ہوتی ہے، اور وہ سادگی اور گہرائی کے ساتھ اشعار کہتے تھے۔
میر مہدی مجروح کی شاعری میں غم، محبت، اور زندگی کی مشکلات کی تصویر کشی ملتی ہے۔ ان کا پہلا دیوان 1898ء میں "مزهر معانی" کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی شاعری میں سادگی کے ساتھ کبھی کبھار پیچیدگی بھی دکھائی دیتی ہے، جو ان کے اشعار کو مزید پرکشش بناتی ہے۔ ان کے کلام میں اشعار کی ایک مثال: "کیا ہماری نماز کیا روزہ، بخش دینے کے سو بہانے ہیں"
میر مہدی مجروح کا انتقال 15 مئی 1903ء کو ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کی شاعری اور ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور ان کا کلام اردو ادب کی اہمیت رکھتا ہے۔