میر مہدی مجروح

میر مہدی مجروح

میر مہدی مجروح: اردو کے نامور شاعر

تعارف

میر مہدی حسین مجروح 1833ء میں دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک ممتاز شاعر اور مرزا غالب کے قریبی شاگرد تھے۔ ان کے والد میر حسین نگار بھی ایک معروف شاعر تھے۔ مجروح نے شاعری میں اپنی الگ پہچان بنائی اور اپنے منفرد انداز کی وجہ سے پہچانے گئے۔

ادبی پس منظر

مجروح نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی اور بعد میں غالب کے شاگرد بن گئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران، مجروح دہلی چھوڑ کر پانی پت اور الور منتقل ہو گئے تھے۔ ان کی شاعری میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی ہوتی ہے، اور وہ سادگی اور گہرائی کے ساتھ اشعار کہتے تھے۔

شاعری اور ادبی خدمات

میر مہدی مجروح کی شاعری میں غم، محبت، اور زندگی کی مشکلات کی تصویر کشی ملتی ہے۔ ان کا پہلا دیوان 1898ء میں "مزهر معانی" کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی شاعری میں سادگی کے ساتھ کبھی کبھار پیچیدگی بھی دکھائی دیتی ہے، جو ان کے اشعار کو مزید پرکشش بناتی ہے۔ ان کے کلام میں اشعار کی ایک مثال: "کیا ہماری نماز کیا روزہ، بخش دینے کے سو بہانے ہیں"

اہم تصانیف

  • دیوانِ مجروح (1898ء)
  • مزهر معانی

وفات

میر مہدی مجروح کا انتقال 15 مئی 1903ء کو ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کی شاعری اور ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور ان کا کلام اردو ادب کی اہمیت رکھتا ہے۔

حوالہ جات