یاس یگانہ چنگیزی، جن کا اصل نام مرزا واجد حسین تھا، 17 اکتوبر 1884ء کو عظیم آباد (موجودہ پٹنہ)، بہار، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے آباؤ اجداد ایران سے ہجرت کر کے مغلیہ فوج میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدا میں 'یاس' (مایوسی) تخلص اختیار کیا، بعد میں 'یگانہ' (لاجواب) کو اپنا تخلص بنایا۔ ان کے اساتذہ میں شاد عظیم آبادی شامل تھے جنہوں نے ان کے ادبی ذوق کو نکھارا۔
یگانہ کی ابتدائی تعلیم پٹنہ میں ہوئی، بعد ازاں وہ کلکتہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے نواب واجد علی شاہ کے خاندان کے بچوں کو تعلیم دی۔ بعد میں وہ لکھنؤ منتقل ہو گئے۔ لکھنؤ میں انہیں معاشرتی ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے خیالات اور نظریات روایتی شاعری اور معاشرتی اصولوں کے خلاف تھے۔
یگانہ کی شاعری میں زندگی کی حقیقتوں اور انسانی جذبات کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کے اہم شعری مجموعے "نشترِ یاس" (1914ء)، "آیاتِ وجدانی" (1927ء)، "ترانہ" (1933ء)، اور "گنجینہ" (1948ء) ہیں۔ ان کی شاعری میں معاشرتی ناہمواریوں اور انسانی حقوق کے مسائل کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کی نظموں میں سادگی اور جذبات کی گہرائی نمایاں ہے۔
یگانہ کی شخصیت ہمیشہ سے تنازعات کا شکار رہی۔ وہ مرزا غالب اور علامہ اقبال جیسے بڑے شعرا پر تنقید کرتے رہے، جس کی وجہ سے ان کے معاصرین میں ان کے خلاف محاذ بن گیا۔ انہیں اکثر لکھنؤ کے علمی حلقوں میں ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا اور بعض اوقات ان کے خیالات کی وجہ سے انہیں ذلت اور رسوائی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
یاس یگانہ چنگیزی کا انتقال 4 فروری 1956ء کو لکھنؤ میں ہوا۔ ان کی شاعری اور ادبی خدمات آج بھی اردو ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں اور ان کا کلام اردو شاعری کا ایک اہم حصہ ہے۔