اسماعیل میرٹھی کا اصل نام محمد اسماعیل تھا۔ وہ 12 نومبر 1844 کو میرٹھ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا اور انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے فارسی کی اعلیٰ تعلیم میرزا رحیم بیگ سے حاصل کی۔
اسماعیل میرٹھی اردو ادب میں جدید نظم کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد، سر سید تحریک کی بدولت ذہنی بیداری اور عقلیت پسندی کا ماحول پیدا ہوا جس نے انہیں بچوں کے ادب کی طرف مائل کیا۔ ان کی پہلی کتاب "رضاۓ جواہر" 1885 میں شائع ہوئی، جس میں انگریزی نظموں کے ترجمے بھی شامل تھے۔
اسماعیل میرٹھی نے بچوں کے لیے بے شمار نظمیں لکھیں جن میں "نصیحت"، "برسات"، "ہماری گائے"، "صبح کی آمد"، "سچ کہو" اور "بارش کا پہلا قطرہ" شامل ہیں۔ ان کی نظمیں آسان اور سادہ زبان میں ہوتی ہیں جن میں اخلاقی اور تعلیمی پیغامات دیے جاتے ہیں۔ ان کا مقصد بچوں کو علم کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافتی اور اخلاقی روایات سے بھی آگاہ کرنا تھا۔
انہوں نے کئی اردو اور فارسی درسی کتب بھی لکھیں جو آج بھی پاکستان کے اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں۔ 1909 میں انہوں نے میرٹھ میں لڑکیوں کے لیے ایک ابتدائی اسکول "مدرسۃ البنات" قائم کیا جو اب "اسماعیل نیشنل مہیلا (پی جی) کالج" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اسماعیل میرٹھی کی شادی ببی نعیم النساء سے ہوئی اور ان کے پانچ بچے تھے۔ وہ اپنی صحت کی کمزوری اور برونکائٹس کی بیماری کی وجہ سے زندگی بھر مشکلات کا شکار رہے۔ انہوں نے 1 نومبر 1917 کو وفات پائی۔