باقی صدیقی

باقی صدیقی

باقی صدیقی: پنجابی، پوٹھوہاری اور اردو کے نامور شاعر

تعارف

باقی صدیقی، جن کا اصل نام محمد افضل تھا، 20 دسمبر 1905 کو راولپنڈی کے گاؤں سہام میں پیدا ہوئے۔ وہ پنجابی، پوٹھوہاری اور اردو زبانوں کے مشہور شاعر تھے۔ ان کے والد برٹش راج کے ریلوے محکمے میں کام کرتے تھے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد باقی صدیقی نے کچھ عرصہ تدریس کا پیشہ اپنایا، پھر 1932 میں ممبئی منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے فلم نگری میں اداکاری اور مکالمہ نگاری کی۔

ادبی خدمات

باقی صدیقی نے اپنی شاعری کا آغاز 1928 میں مشاعروں میں شرکت سے کیا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ "جام جم" 1944 میں شائع ہوا۔ انہوں نے پوٹھوہاری زبان میں کئی مشہور نغمے تخلیق کیے اور ریڈیو پاکستان، راولپنڈی میں اٹھارہ سال تک خدمات انجام دیں۔ ان کی شاعری میں پنجابی، پوٹھوہاری اور اردو زبانوں کی خوبصورتی جھلکتی ہے۔

شخصی زندگی

باقی صدیقی نے کبھی شادی نہیں کی اور اپنی چھوٹی مطلقہ بہن اصغری خانم کے ساتھ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ گزارا۔ ان کا انتقال 8 جنوری 1972 کو راولپنڈی میں ہوا اور انہیں ان کے آبائی علاقے میں دفن کیا گیا۔

تصانیف

  • جام جم (1944)
  • دار و رسن (1951)
  • زخم بہار (1961)
  • کچے گھڑے (1967)
  • کتنی دیر چراغ جلا (1977، بعد از وفات)
  • زاد راہ (1984، بعد از وفات)

حوالہ جات