جون ایلیا، جن کا اصل نام سید سبطِ حسن نقوی تھا، 14 دسمبر 1931 کو امروہہ، اتر پردیش، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار، اور دانشور تھے۔ جون ایلیا کے دو بھائی، رئیس امروہوی اور سید محمد تقی، بھی معروف صحافی اور نفسیات دان تھے۔
جون ایلیا نے ابتدائی تعلیم اپنے والد، شفیق حسن ایلیا سے حاصل کی، جو ایک ماہر فلکیات اور ادب کے شوقین تھے۔ جون ایلیا کو اردو، فارسی، عربی، انگریزی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کی شاعری میں اسلامی تصوف، سائنس اور مغربی ادب کے موضوعات کی جھلک ملتی ہے۔
جون ایلیا نے 8 سال کی عمر میں شاعری شروع کی، لیکن ان کا پہلا مجموعہ "شاید" 60 سال کی عمر میں 1990 میں شائع ہوا۔ ان کے دیگر شعری مجموعے "یعنی" (2003)، "گمان" (2004)، "لیکن" (2006) اور "گویا" (2008) شامل ہیں۔ جون ایلیا کی شاعری میں عشق، درد، مایوسی اور فلسفہ کی عکاسی ہوتی ہے۔
جون ایلیا نے ہندوستان کی تقسیم کی مخالفت کی اور کمیونزم کے حامی تھے۔ انہوں نے 1957 میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی میں مقیم ہو گئے۔ ان کی شاعری میں طبقاتی شعور اور انارکزم کی جھلک ملتی ہے۔
جون ایلیا نے 1970 میں معروف کالم نگار زاہدہ حنا سے شادی کی، لیکن یہ شادی 1992 میں ختم ہو گئی۔ جون ایلیا کی شخصیت منفرد تھی، اور وہ مذہبی نظریات سے آزاد تھے۔ ان کے خیالات کمیونزم اور سیکولر ازم پر مبنی تھے۔
جون ایلیا کی شاعری نے اردو ادب پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ان کی شاعری کے موضوعات اور انداز نے نئی نسل کو متاثر کیا ہے۔ انہیں حکومتِ پاکستان کی جانب سے "پرائڈ آف پرفارمنس" ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی وفات 8 نومبر 2002 کو کراچی میں ہوئی۔