ایک ایسی دنیا میں قدم رکھیں جہاں معروف پاکستانی اردو ناول نگار رفاقت حیات بے باکی سے مضافاتی زندگی اور محبت اور سماجی پابندیوں کی پیچیدگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا پہلا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا دوسرا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
1958 میں چھپی مجید امجد کی پہلی کتاب بعینہٖ اسی صورت میں ہر جگہ دستیاب
علامہ محمد اقبال کا تمام اردو کلام ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں
خواجہ میر درد 1720 میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید خواجہ تھا۔ ان کے والد خواجہ محمد ناصر اندلیب ایک مشہور صوفی بزرگ تھے، جنہوں نے اپنی زندگی تصوف کے لیے وقف کر دی تھی۔ درد کا خاندان بخارا سے ہندوستان ہجرت کر کے آیا تھا اور ان کے والد شاہی منصب دار کے عہدے پر فائز تھے، لیکن انہوں نے بعد میں یہ عہدہ چھوڑ کر صوفیانہ زندگی اختیار کی۔
درد نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کی نگرانی میں حاصل کی۔ انہوں نے قرآن مجید، حدیث، فقہ، اور دیگر دینی علوم میں مہارت حاصل کی۔ درد نے اردو، فارسی اور عربی زبانوں میں بھی مہارت حاصل کی اور ان کی شاعری میں ان زبانوں کا بھرپور استعمال نظر آتا ہے۔
خواجہ میر درد نے اردو شاعری میں نمایاں مقام حاصل کیا اور انہیں دہلی اسکول کے تین بڑے شعرا میں شمار کیا جاتا ہے، دیگر دو میر تقی میر اور سودا ہیں۔ ان کی شاعری میں تصوف کی جھلک، انسانی جذبات، اور زندگی کے فلسفیانہ پہلوؤں کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کی مشہور تصانیف میں "دیوانِ درد"، "علم الکتاب"، اور "چہارب رسالہ" شامل ہیں۔
خواجہ میر درد کی شخصیت صوفیانہ اور فقیرانہ تھی۔ انہوں نے اپنے والد کی طرح درویشانہ زندگی گزاری اور کبھی کسی دربار سے وابستہ نہیں ہوئے۔ ان کی زندگی کے آخری ایام میں صحت خراب ہو گئی تھی اور وہ گوشہ نشین ہو گئے تھے۔
خواجہ میر درد کا انتقال 7 جنوری 1785 کو دہلی میں ہوا۔ ان کا مزار آج بھی دہلی میں موجود ہے اور وہ صوفیانہ شاعری کے حوالے سے یاد کیے جاتے ہیں۔