ایک ایسی دنیا میں قدم رکھیں جہاں معروف پاکستانی اردو ناول نگار رفاقت حیات بے باکی سے مضافاتی زندگی اور محبت اور سماجی پابندیوں کی پیچیدگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا پہلا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا دوسرا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
1958 میں چھپی مجید امجد کی پہلی کتاب بعینہٖ اسی صورت میں ہر جگہ دستیاب
علامہ محمد اقبال کا تمام اردو کلام ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں
سراج الدین ظفر 25 مارچ 1912ء کو جہلم، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ وہ اردو زبان کے ایک مشہور شاعر اور افسانہ نگار تھے۔ ان کی والدہ بیگم زینب عبد القادر بھی ایک مشہور مصنفہ تھیں اور ان کے نانا فقیر محمد جہلمی سراج الاخبار کے مدیر اور حدائق الحنیفہ جیسی بلند پایہ کتاب کے مصنف تھے۔
سراج الدین ظفر نے 1928ء میں میٹرک اور 1930ء میں ایف سی کالج لاہور سے ایف اے کیا۔ پھر کالج کی تعلیم چھوڑ کر ہوابازی کی تعلیم شروع کی اور دہلی فلائنگ کلب سے ہوابازی کا اے کلاس لائسنس حاصل کیا۔ والد کے ناگہانی انتقال کے بعد یہ سلسلہ منقطع کرنا پڑا۔ 1933ء میں ایف سی کالج سے بی اے کیا اور 1935ء میں ایل ایل بی کیا۔
ابتدا میں سراج الدین ظفر نے وکالت شروع کی، لیکن جلد ہی اس پیشہ سے ان کی طبیعت اکتا گئی۔ دوسری جنگ عظیم میں وہ ہوائی فوج میں افسر کی حیثیت سے بھرتی ہو گئے اور دس برس تک متعدد عہدوں پر فائز رہے۔ 1950ء میں انہوں نے اس ملازمت کو خیرباد کہا اور تجارت کی طرف متوجہ ہو گئے۔
سراج الدین ظفر نے افسانے بھی لکھے اور شاعری بھی کی۔ ان کی شاعری میں شباب اور شراب کا موضوع خاص طور پر نمایاں تھا۔ ان کی شاعری کے دو مجموعے "زمزمہ حیات" اور "غزال و غزل" کے نام سے شائع ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کا افسانوی مجموعہ "آئینے" اور مضامین کا مجموعہ "نقوش ادب" بھی شائع ہو چکا ہے۔
سراج الدین ظفر 6 مئی 1972ء کو وفات پا گئے۔