ایک ایسی دنیا میں قدم رکھیں جہاں معروف پاکستانی اردو ناول نگار رفاقت حیات بے باکی سے مضافاتی زندگی اور محبت اور سماجی پابندیوں کی پیچیدگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا پہلا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
خدائے سخن میر تقی میر کی غزل کے باردیف کلیات کا دوسرا حصہ، پیپر بیک اور ہارڈ کور کی صورت میں۔
1958 میں چھپی مجید امجد کی پہلی کتاب بعینہٖ اسی صورت میں ہر جگہ دستیاب
علامہ محمد اقبال کا تمام اردو کلام ایک خوبصورت کتاب کی صورت میں
خواجہ حیدر علی آتش 1778 میں فیض آباد، اتر پردیش، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک صوفی خاندان سے تھا اور ان کے والد کا نام خواجہ علی بخش تھا۔ ان کے آبا و اجداد بغداد سے ہجرت کر کے شاہجہان آباد آئے تھے۔
آتش کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی تعلیم نامکمل رہ گئی۔ تاہم، انہوں نے اپنی ذاتی کوششوں سے اردو، فارسی، اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی تربیت ایک درویشانہ ماحول میں ہوئی، اور انہوں نے تلوار بازی کا فن بھی سیکھا۔
آتش نے شاعری کا آغاز فیض آباد میں کیا اور بعد میں لکھنؤ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے مشہور شاعر مُشَفّی کی شاگردی اختیار کی۔ آتش کی شاعری میں صوفیانہ رنگ کی جھلک ملتی ہے اور ان کا انداز بیان سادہ اور شگفتہ ہے۔ ان کی شاعری میں حسن و جمال، عشق، اور دلی واردات کی عکاسی ہوتی ہے۔
آتش کے دو دیوان مشہور ہیں: "دیوانِ آتش" اور "کلیاتِ خواجہ حیدر علی آتش"۔ ان کے اشعار میں سادگی، رنگینی، اور درد و اثر پایا جاتا ہے۔ ان کی زبان کی صفائی اور محاورات کا برمحل استعمال ان کے کلام کی خصوصیات ہیں۔
آتش کا شمار اردو شاعری کے بلند پایہ شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کا کلام جذبات و احساسات سے بھرپور ہے اور ان کے خیالات بلند اور زبان دلکش ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں تغزل کے پاکیزہ معیار کو نبھایا اور ان کی شاعری میں تصوف کی چاشنی بھی پائی جاتی ہے۔
خواجہ حیدر علی آتش کا انتقال 13 جنوری 1847 کو لکھنؤ میں ہوا۔ ان کی زندگی کے آخری ایام میں ان کی صحت بگڑ گئی تھی اور وہ گوشہ نشینی اختیار کر گئے تھے۔