مصطفٰی خان شیفتہ

مصطفٰی خان شیفتہ

مصطفٰی خان شیفتہ: اردو کے عظیم شاعر اور نقاد

تعارف

نواب مصطفی خان شیفتہ 27 دسمبر 1806ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مصطفی خان تھا اور وہ شیفتہ تخلص کرتے تھے۔ ان کا تعلق ایک ممتاز علمی اور ادبی خاندان سے تھا۔ ان کے والد عظیم الدولہ ایک معزز شخصیت تھے۔

تعلیمی پس منظر

شیفتہ نے ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں میاں جی مال مال اور حاجی محمد نور نقشبندی شامل تھے۔ انہوں نے اردو اور فارسی میں شاعری کی اور شیفتہ کے نام سے اردو اور حسرتی کے نام سے فارسی میں لکھا۔

ادبی سفر

شیفتہ کی شاعری میں محبت، فلسفہ اور انسانی جذبات کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کی شاعری کا آغاز 1824ء میں ہوا اور وہ جلد ہی دہلی کے ادبی حلقے میں شامل ہو گئے۔ وہ غالب، ذوق اور مومن جیسے مشہور شعرا کے قریب تھے اور ان سے مشورہ لیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں "گلشنِ بے خار" شامل ہے جو اردو شاعری کی تاریخ پر مبنی ایک تذکرہ ہے۔

شخصی زندگی

شیفتہ کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران، انہیں بغاوت میں شامل ہونے کے شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی۔ بعد ازاں، انہیں معاف کر دیا گیا اور ان کی کچھ جائیداد واپس کر دی گئی۔ شیفتہ کا شمار دہلی کے مشہور مشاعروں کے میزبانوں میں ہوتا تھا۔

وفات

نواب مصطفی خان شیفتہ کا انتقال 11 جولائی 1869ء کو دہلی میں ہوا اور انہیں حضرت نظام الدین اولیاء کے قریب دفن کیا گیا۔ ان کی ادبی خدمات آج بھی اردو ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔

حوالہ جات