جب کبھی جیتے تھے ہم اے بذلہ سنج

الطاف حسین حالی


ہم کو بھی آتا تھا ہنسنا بولنا
جب کبھی جیتے تھے ہم اے بذلہ سنج
آ گئی مرگ طبیعی ہم کو یاد
شاخ سے دیکھا جو خود گرتا ترنج
راہ اب سیدھی ہے حالیؔ سوئے دوست
ہو چکے طے سب خم و پیچ و شکنج
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست