یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں

مصحفی غلام ہمدانی


آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں
یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں
یک قطرہِ خوں بغل میں ہے دل مری سو اس کو
پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں
وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر
کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں
خیاط نے قضا کے جامہ سیا جو میرا
آیا نہ جی میں اتنا کیا اس میں جوڑ ڈالوں
وہ سنگ دل ہوا ہے اک سنگ دل پہ عاشق
آتا ہے جی میں سر کو پتھروں سے پھوڑ ڈالوں
بیٹھا ہوں خالی آخر اے آنسوؤ کروں کیا
دو چار گوکھرو ہی لاؤ نہ موڑ ڈالوں
تقصیر مصحفیؔ کی ہووے معاف صاحب
فرماؤ تو تمہارے لا اس کو گوڑ ڈالوں
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
فہرست