یہ ہمارا ہے ثمرہ اخلاص

مصطفٰی خان شیفتہ


ان کو دسشمن سے ہے محبت خاص
یہ ہمارا ہے ثمرہ اخلاص
وجد میں لائے اہلِ درد ہمیں
باد کے ساتھ خاک ہے رقاص
دل کے ٹکڑے اڑا، نہیں ہے گناہ
نفس کو قتل کر، نہیں ہے قصاص
حسنِ باطن، زبونیِ ظاہر
ہے مئے ناب اور جامِ رصاص
کیا مزا تم سے آشنائی کا
ما شربتم مدامۃ الاخلاص
ہجر زہر اور وصل ہے تریاق
زہر و تریاق کا جدا ہے خواص
قسمت اس کی، خبر نہ ہو جس کو
عام اس دور میں ہے بادہ خاص
دام سے تیرے موسمِ گل میں
بلبلوں کو نہیں ہوائے خلاص
شیفتہ نے ہماری داد نہ دی
سچ ہے القاص لا یحب القاص
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست