یاد

فیض احمد فیض


دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے ، ترے ہونٹوں کے سراب
دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں، ترے پہلو کے سمن اور گلاب
اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدہم مدہم
دورافق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تری دلدارِ نظر کی شبنم
اس قدر پیار سے ، اے جانِ جہاں، رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے ، گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات
 
فہرست