نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام

فیض احمد فیض


نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
امیدِ یار، نظر کا مزاج، درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے
 
فہرست