جب تیری سمندر آنکھوں میں فیض احمد فیض یہ دھوپ کنارا، شام ڈھلے ملتے ہیں دونوں وقت جہاں جو رات نہ دن، جو آج نہ کل پل بھر کو امر، پل بھر میں دھواں اس دھوپ کنارے ، پل دو پل ہونٹوں کی لپک باہوں کی چھنک یہ میل ہمارا، جھوٹ نہ سچ کیوں زار کرو، کیوں دوش دھرو کس کارن، جھوٹی بات کرو جب تیری سمندر آنکھوں میں اس شام کا سورج ڈوبے گا سکھ سوئیں گے گھر در والے اور راہی اپنی رہ لے گا (لندن سے )