تیرگی جال ہے ۔۔۔

فیض احمد فیض


تیرگی جال ہے اور بھالا ہے نور
اک شکاری ہے دن، اک شکاری ہے رات
جگ سمندر ہے جس میں کنارے سے دور
مچھلیوں کی طرح ابنِ آدم کی ذات
جگ سمندر ہے ساحل پہ ہیں ماہی گیر
جال تھامے کوئی، کوئی بھالا لیے
میری باری کب آئے گی کیا جانیے
دن کے بھالے سے مجھ کو کریں گے شکار
رات کے جال میں یا کریں گے اسیر؟
 
فہرست