اشک آباد کی شام

فیض احمد فیض


جب سورج نے جاتے جاتے
اشک آباد کے نیلے افق سے
اپنے سنہری جام
میں ڈھالی
سرخی اول شام
اور یہ جام
تمہارے سامنے رکھ کر
تم سے کیا کلام
کہا پرنام
اٹھو
اور اپنے تن کی سیج سے اٹھ کر
ایک شیریں پیغام
ثبت کرو اس شام
کسی کے نام
کنار جام
شاید تم یہ مان گئیں اور تم نے
اپنے لب گلفام
کیے انعام
کسی کے نام
کنار جام
یا شاید
تم اپنے تن کی سیج پہ سج کر
تھیں یوں محو آرام
کہ رستہ تکتے تکتے
بجھ گئی شمع شام
اشک آباد کے نیلے افق پر
غارت ہو گئی شام
 
فہرست