یہ موسمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے

فیض احمد فیض


احوالِ گل و لالہ غم انگیز بہت ہے
خوش دعوتِ یاراں بھی ہے یلغارِ عدو بھی
کیا کیجیے دل کا جو کم آمیز بہت ہے
یوں پیرِ مغاں شیخِ حرم سے ہوئے یک جاں
میخانے میں کم ظرفیِ پرہیز بہت ہے
اک گردنِ مخلوق جو ہر حال میں خم ہے
اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے
کیوں مشعلِ دل فیض چھپاؤ تہِ داماں!
بجھ جائے گی یوں بھی کہ ہوا تیز بہت ہے
 
فہرست