تم اپنی کرنی کر گزرو

فیض احمد فیض


اب کیوں اس دن کا ذکر کرو
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا
اور سارے غم مٹ جائیں گے
جو کچھ پایا کھو جائے گا
جو مل نہ سکا وہ پائیں گے
یہ دن تو وہی پہلا دن ہے
جو پہلا دن تھا چاہت کا
ہم جس کی تمنا کرتے رہے
اور جس سے ہر دم ڈرتے رہے
یہ دن تو کئی بار آیا
سو بار بسے اور اجڑ گئے
سو بار لٹے اور بھر پایا
اب کیوں اس دن کا ذکر کرو
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا
اور سارے غم مٹ جائیں گے
تم خوف و خطر سے در گزرو
جو ہونا ہے سو ہونا ہے
گر ہنسنا ہے تو ہنسنا ہے
گر رونا ہے تو رونا ہے
تم اپنی کرنی کر گزرو
جو ہو گا دیکھا جائے گا
 
فہرست