جو میرا تمہارا رشتہ ہے

فیض احمد فیض


میں کیا لکھوں کہ جو میرا تمہارا رشتہ ہے
وہ عاشقی کی زباں میں کہیں بھی درج نہیں
لکھا گیا ہے بہت لطفِ وصل و دردِ فراق
مگر یہ کیفیت اپنی رقم نہیں ہے کہیں
یہ اپنا عشق ہم آغوش جس میں ہجر و وصال
یہ اپنا درد کہ ہے کب سے ہمدم مہ و سال
اس عشقِ خاص کو ہر ایک سے چھپائے ہوئے
’’گزر گیا ہے زمانہ گلے لگائے ہوئے ‘‘
 
فہرست