باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا

فیض احمد فیض


باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا
پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا
اک عمر سے اس دھن میں کہ ابھرے کوئی خورشید
بیٹھے ہیں سہارا لیے شمعِ سحری کا
 
فہرست