گیت

فیض احمد فیض


جلنے لگیں یادوں کی چتائیں
آؤ کوئی بیت بنائیں
جن کی رہ تکتے تکے جگ بیتے
چاہے وہ آئیں یا نہیں آئیں
آنکھیں موند کے نت پل دیکھیں
آنکھوں میں ان کی پرچھائیں
اپنے دردوں کا مکٹ پہن کر
بے دردوں کے سامنے جائیں
جب رونا آوے مسکائیں
جب دل ٹوٹے دیپ جلائیں
پریم کتھا کا انت نہ کوئی
کتنی بار اسے دھرائیں
پریت کی ریت انوکھی ساجن
کچھ نہیں مانگیں، سب کچھ پائیں
فیض ان سے کیا بات چھپی ہے
ہم کچھ کہہ کر کیوں پچھتائیں
 
فہرست