برسات

اسماعیل میرٹھی


وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹا
ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا
گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئی
ہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئی
گھٹا آن کر مینہ جو برسا گئی
تو بے جان مٹی میں جان آ گئی
زمیں سبزے سے لہلہانے لگی
کسانوں کی محنت ٹھکانے لگی
جڑی بوٹیاں پیڑ آئے نکل
عجب بیل پتے عجب پھول پھل
ہر اک پیڑ کا اک نیا ڈھنگ ہے
ہر اک پھول کا اک نیا رنگ ہے
یہ دو دن میں کیا ماجرا ہو گیا
کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا
جہاں کل تھا میدان چٹیل پڑا
وہاں آج ہے گھاس کا بن پڑا
ہزاروں پھدکنے لگے جانور
نکل آئے گویا کہ مٹی کے پر
 
فہرست