یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے

مرزا غالب


کیوں نہ ہو چشمِ بتاں محوِ تغافل ، کیوں نہ ہو؟
یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے
مرتے مرتے ، دیکھنے کی آرزو رہ جائے گی
وائے ناکامی ! کہ اس کافر کا خنجر تیز ہے
عارضِ گل دیکھ ، روئے یار یاد آیا ، اسدؔ!
جوششِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے
فہرست