کس کو ہے دماغ زندگی کا

باقی صدیقی


ہر داغ ہے داغ زندگی کا
کس کو ہے دماغ زندگی کا
دیتے رہے لو بہار کے زخم
جلتا رہا باغ زندگی کا
کس کس کے جگر کا داغ بن کر
جلتا ہے چراغ زندگی کا
کچھ آپ کی انجمن میں آ کر
ملتا ہے سراغ زندگی کا
پوچھو نہ مال شوق باقیؔ
دل بن گیا داغ زندگی کا
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست