غرورِ دوستی آفت ہے ، تو دشمن نہ ہو جائے

مرزا غالب


خطر ہے رشتۂِ الفت رگِ گردن نہ ہو جائے
غرورِ دوستی آفت ہے ، تو دشمن نہ ہو جائے
سمجھ اس فصل میں کوتاہی نشوونما ، غالب!
اگر گل سرو کے قامت پہ ، پیراہن نہ ہو جائے
فہرست