بند ہوتا نہیں کھل کر کبھی دروازۂ گل

قمر جلالوی


ہے سخاوت میں مجھے اتنا اندازۂ گل
بند ہوتا نہیں کھل کر کبھی دروازۂ گل
برق پر پھول پنسے برقِ نشیمن پہ گری
میرے تنکوں کو بھگتنا پڑا خمیازۂ گل
خیر گلشن میں اڑا تھا مری وحشت کا مذاق
اب وہ آوازۂ بلبل ہو کہ آوازۂ گل
کوششیں کرتی ہوئی پھرتی گلشن میں نسیم
جمع ہوتا نہیں بھکرا ہو شیرازۂ گل
اے صبا کس کی یہ سازش تھی کہ نکہت نکلی
تو نے کھولا تھا کہ خود کھل گیا دروازۂ گل
زینتِ گل ہے قمر ان کی صبا رفتاری
پاؤ سے گر اڑی بھی تو بنی غازۂ گل
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست