پھانکتی ہے کہاں کی گرد ہوا

شکیب جلالی


برگِ دل کی طرح ہے زرد ہوا
پھانکتی ہے کہاں کی گرد ہوا
دل میں یادوں کا زہر گھول دیا
کتنی قاتل ہے بن کی سرد ہوا
روز لاتی ہے ان کہے پیغام
شہرِ خوباں سے کوچہ گرد ہوا
دم نہ مارے مری طرح جو سہے
اس زمانے کے گرم و سرد ہوا
میں ہوں شعلہ بجاں، چراغ بدست
کس خلا کی ہے رہ نورد ہوا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست