ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں

عرفان صدیقی


تم سنو یا نہ سنو، ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ
ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں
دل پہ آتا ہی نہیں فصلِ طرب کا کوئی پھول
جان، اس شاخِ شجر پہ تو نہ واریں گے تمہیں
عشق میں ہم کوئی دعویٰ نہیں کرتے لیکن
کم سے کم دولتِ جاں پر تو نہ ہاریں گے تمہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فہرست