جاتی رت، ہوئیں گے کب پیڑ گھنیرے میرے

عرفان صدیقی


بور میرے ، نہ پرندوں کے بسیرے میرے
جاتی رت، ہوئیں گے کب پیڑ گھنیرے میرے
اور اے نہر ترا رنگ بدل جائے گا
اور اس دشت سے اٹھ جائیں گے ڈیرے میرے
جسم کا بوجھ بھی آواز کی لہکار کے ساتھ
اک ذرا بین کو جنبش دے سپیرے میرے
ہیں سبھی بکھرے ہوئے خواب مری آنکھوں میں
دے گئے مجھ کو مرا مال لٹیرے میرے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست