بے سمت راستہ ہے ‘ بھٹک جانا چاہیے

عرفان صدیقی


ہشیار ہیں تو ہم کو بہک جانا چاہیے
بے سمت راستہ ہے ‘ بھٹک جانا چاہیے
دیکھو کہیں پیالے میں کوئی کمی نہ ہو
لبریز ہو چکا تو چھلک جانا چاہیے
حرفِ رجز سے یوں نہیں ہوتا کوئی کمال
باطن تک اس صدا کی دھمک جانا چاہیے
گرتا نہیں مصاف میں بسمل کسی طرح
اب دستِ نیزہ کار کو تھک جانا چاہیے
طے ہو چکے سب آبلہ پائی کے مرحلے
اب یہ زمیں گلابوں سے ڈھک جانا چاہیے
شاید پسِ غبار تماشا دکھائی دے
اس رہ گزر پہ دور تلک جانا چاہیے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست