افسانے

مجید امجد


پھر کلی بن کے کوئی ناچتی آہٹ نہ کھلی
پھر کوئی بنسی نہ بجی
ریگ زاروں کے تپکتے سے ، چمکتے سے نشیب
منزل لیلٰی کے فریب
قصرِ پرویز کی دہلیز پہ روندی ہوئی سل
دل، کسی فرہاد کا دل
اک بھنور، ایک گھڑا، ایک خیالِ محبوب
سو دکھی روحوں کا غروب
برف انبار دیاروں کے کسی پھول کا دھیان
پر جلی تتلی کی اڑان!
ہاں یہ سب جھلسی روایات ہیں اگنی بھرے خواب
دشتِ حقیقت کے سراب
ہاں یہ سب کچھ فقط آرائشِ افسانہ سہی
صورتِ دنیا نہ سہی
پھر بھی سچ پوچھو تو یہ آندھیاں چلتی بھی رہیں
مشعلیں جلتی بھی رہیں
کاش میں بھی ترے سوچوں بھرے نینوں میں جلوں
اک فسانے میں ڈھلوں
 
فہرست