سایوں کا سندیس

مجید امجد


بھیگی بھیگی، نتھری نتھری روشنیوں کا دن
رستے رستے پر بے برگ درختوں کے سائے
دھوپ کے پیلے آنچل پر مٹیالے گل بوٹے
دنیا ان کو روند گئی، یہ خاکے مٹ نہ سکے !
میٹھی میٹھی ٹھنڈک، نکھرا نکھرا دن اور میں
بھیگے رستوں سے یہ سائے چننے آیا ہوں
میرے من میں ہیں جو جھمیلے ، ان سے کیوں الجھوں
اپنی جھولی آج ان مسلے پھولوں سے بھر لوں
شیتل شیتل دھوپ میں بہتے سایوں کا یہ کھیل
اک ڈالی کی ڈولتی چھایا، لاکھ امٹ ارمان
تھر تھر کانپیں سوکھے پتے ، جھم جھم جھمکیں دھیان
یہی بہت ہے پت جھڑ کی اس سہمی رت کا دان
 
فہرست