دنیا مرے لیے تھی۔۔۔

مجید امجد


دنیا مرے لیے تھی اک بے مصرف مصروفیت
جیسے تھا ہی نہیں میں اس دنیا میں
جیسے موت مرے جی میں جینے آئی ہو
پھر جب ان کے کرم سے ان کا نام مرے ہونٹوں پر آیا
سارا زمانہ، سب تقدیریں، دنیائیں اور چاند ستارے
سب کچھ تھا بس ایک تموج
لہریں میں جن میں بہتا تھا
لہریں جو میرے جی میں بہتی تھیں
میں تو اس قابل بھی نہیں تھا۔۔۔
یہ سب ان کا کرم تھا
وہ مجھ کو یاد آئے تھے
میں نے ان کو یاد کیا تھا
 
فہرست