وہ پھول مرے لیے کھلے ہیں

رئیس فروغؔ


اب تک جو مجھے نہیں ملے ہیں
وہ پھول مرے لیے کھلے ہیں
زخموں سے بچاؤں کیا بدن کو
کانٹے تو لباس میں سلے ہیں
مجھ سے مری رات بھی خفا ہے
مجھ سے مرے دن کو بھی گلے ہیں
یوں خاک اڑا رہا ہوں گھر میں
جیسے مرے ساتھ قافلے ہیں
کیا جانیے کس دیے کے پیچھے
کن روشنیوں کے سلسلے ہیں
چہروں کی تھکن سے کچھ نہ پوچھو
کس پاؤں میں کتنے فاصلے ہیں
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست