خواب سا ہے شریک بے خوابی

رئیس فروغؔ


آسماں سبز چاند عنابی
خواب سا ہے شریک بے خوابی
رگِ جاں سے لہو اچھلتا ہے
جس طرح چھوٹتی ہے مہتابی
دل سے باہر ہے درد کی خوشبو
سر سے گزری ہے موج شادابی
جان میں اور بدن میں رہتی ہے
صبح تک ایک جنگ اعصابی
جب سے آیا ہے برف کا موسم
ہم لپیٹے ہوئے ہیں بے تابی
کس جنازے کے انتظار میں ہیں
راستے کے درخت محرابی
ہند ھ سے سندھ تک مزار مرے
میں نے مایا کہاں کہاں دابی
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست