شاید گلاب شاید کبوتر

رئیس فروغؔ


پھر کیا ہوا
پھر یوں ہوا
کہ اس کی ایک آنکھ سے چمگادڑ نے چھلانگ لگائی
اور ایک آنکھ سے پھڑ پھڑاتا ہوا خارپشت نکلا
پھر جو وہ ایک دوسرے پر جھپٹے ہیں
تو ایسے جھپٹے
کہ منڈیریں کبوتروں سے
اور کیاریاں گلابوں سے
بھر گئیں
اس دن کے بعد ہم نے مداری کو کبھی نہیں دیکھا
اچھا اب تم
میرے لیے پان لگا دو
اور اچھے خوابوں پہ دھیان جما کے
سو جاؤ
 
فہرست