آج کی رات
آج کی رات
اک شخص تنہا
بہت ہی اداس اور بہت ہی خطرناک ہے
آج کی رات
اس قریۂ مہرباں میں
نہیں ہے کوئی مہرباں دستیاب
آج کی رات
کس اجنبی میزباں سے
تو انا رہے جادوئے برشگال
آج کی رات
اپنے فلیٹوں سے دیکھو
شکستوں کی زد میں شرار و شہاب
ایئرپورٹ سے گھر تلک خواہشیں
آپ کے ساتھ بستر تلک خواہشیں
سو بستر کی بتی بجھاتے ہوئے
بری شاعری گنگناتے ہوئے
ناگہاں یہ خبر یہ خیال
کہ خواہش تو ہے ہی نہیں
وہ لڑکی
وہ اس وقت میرے قریب آئی
جب مجھے ایک دوست کی سخت ضرورت تھی
رات کے گہرے اندھیرے میں
وہ ایسی جگہوں پر روشنی پھینک سکتی تھی
جہاں پہلے کبھی تم نا گئے ہو
جس میں تم اپنی بینائی گم کر دینا پسند کرو گے
وہ اس طرح کی روشنی ہے
یقین کرو
وہاں کوئی ایسی چیز تھی
جسے جیت ہی لینا چاہیے
تم پورے انہماک سے اسے چمٹا سکتے تھے
مگر وہ ہوا کی طرح تمہارے بازوؤں سے پھسل جاتی
اور پرواز کرنے لگتی
ایک بار پھر اسی رات میں
جہاں ناممکن تھا کہ وہ دو بارہ تمھیں نظر آ جاتی