ہیلو گڈبائی رئیس فروغؔ تم کہتے ہو یس میں کہتا ہوں نو تم کہتے ہوٹھہرو میں کہتا ہوں چلو چلو اوہ نو میں کہتا ہوں اونچا تم کہتے ہو نیچا میں کہتا ہوں کیوں تم کہتے ہو کیا خبر اوہ نو تم کہتے ہو گڈ بائی میں کہتا ہوں ہیلو ہیلو ہیلو معلوم نہیں تم کیوں کہتے ہو گڈ بائی میں کہتا ہوں ہیلو کیوں کیوں کیوں کیوں کیوں کیوں تم کہتے ہو گڈ بائی گڈ بائی ہیلو ہیلو خبر نہیں تم کیوں کہتے ہو گڈ بائی میں کہتا ہوں ہیلو ہیلو ہیلا ہی با ہیلو آچاچا تنہا لوگ چرچ میں ہوتی جس دن کوئی شادی کی تقریب چہرے پر اس روز پرانا ماسک لگا کے صدقہ اور خیرات لینے آیا کرتی رگبی بیٹھے بیٹھے لکھتے رہتے لکھتے رہتے ایسا سرمن جس سرمن کا سننے والا کوئی نہ تھا اس کے بعد پھٹے پرانے اپنے موزے سیتے رہتے سیتے رہتے فادر میکنزی آخر اک دن لے کے آخری سانس سو گئی لمبی نیند رگبی رگبی کو خاموشی سے دفن کیا اور اس کی قبر سے لوٹ آئے اپنے ہاتھوں کی مٹی کرتے صاف فادر میکنزی