اٹھ صبح ہوئی ہے کچھ دعا مانگ

مصحفی غلام ہمدانی


کہتی ہے نماز صبح کی بانگ
اٹھ صبح ہوئی ہے کچھ دعا مانگ
دیکھا میں چہار دانگ عالم
پر ہاتھ لگا نہ کچھ بھی اک دانگ
سیمیں بدن اس کا چاندنی میں
ڈرتا ہوں پگھل نہ جاوے جوں رانگ
ٹوٹا جو ہمارا شیشۂ دل
پہنچے گی فلک تک اس کی گلبانگ
بہروپ ہے یہ جہاں کہ جس میں
ہر روز نیا بنے ہے اک سانگ
کرتا ہوں سوال جس کے در پر
آتی ہے یہی صدا کہ پھر مانگ
دلی میں پڑیں نہ کیوں کے ڈاکے
چوروں کی ہر ایک گھر میں ہے تھانگ
اے شوخ یہ خون مصحفیؔ ہے
چل بچ کے نہ آتے جاتے یوں لانگ
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست