چاہے تو کرے راہب بت خانہ کو ناجی

مصحفی غلام ہمدانی


رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی
چاہے تو کرے راہب بت خانہ کو ناجی
کس دن نہ اٹھا دل سے مرے شور پرستش
کس رات یہاں کعبے میں ناقوس نہ باجی
میں آپ کمر بستہ ہوں اب قتل پہ اپنے
بن یار ہے جینے سے مرا بس کہ خفا جی
اک سینے میں دل رکھتے ہیں ہم سو بھی وہ کیا دل
جو روز رہے لشکر سلطاں کا خراجی
تم شب مجھے دیتے ہوئے گالی تو گئے ہو
میں بھی کسی دن تم سے سمجھ لوں گا بھلا جی
شیشہ مئے گلگوں کا ہے یا رنگِ شفق سے
رنگ اپنے دکھاتا ہے مجھے چرخ زجاجی
اے مصحفیؔ میں افصح شیریں سخناں ہوں
کب مجھ سے طرف ہو سکے ہے ہر کوئی پاجی
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست