کیا خوب پند گو بھی ہے محتاج پند کا

مصطفٰی خان شیفتہ


کیا فائدہ نصیحتِ نا سود مند کا
کیا خوب پند گو بھی ہے محتاج پند کا
جب میں نہیں پسند تو پھر اور آ چکے
عاشق ہوں اس کی خاطر مشکل پسند کا
اے بادِ صبح تا بہ کجا اہتزازِ گل
گوشہ الٹ دے یار کے منہ سے پرند کا
اس ماہ وش کو غیرِ سیہ رو سے کام کیا
ہے فیض اپنے اخترِ بختِ نژند کا
اس کوچے میں ہے عزتِ خسرو گدا سے کم
کیوں ناز مستمند سہے ارجمند کا
نالہ تو نارسا نہیں کیوں کر گلہ کروں
میں شکوہ سنج ہوں ترے کاخِ بلند کا
دیوان کو ہمارے ، بتوں کی نگاہ میں
اے شیفتہ وہ رتبہ ہے جو بید و ژند کا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست