کیا دل میں چبھ گئی نگہِ جاں ستاں کی طرح؟

مصطفٰی خان شیفتہ


ناصح تپاں ہے ، شیفتۂِ نیم جاں کی طرح
کیا دل میں چبھ گئی نگہِ جاں ستاں کی طرح؟
بہتر ہے آپ غیر سے دل کھول کر ملیں
آخر تو یہ بھی میرے ہی ہے امتحاں کی طرح
اس شمعِ رو کی بزم میں مانع نہ تھا کوئی
ہوتی سبک جو نالۂِ آتش فشاں کی طرح
کیوں ہر نفس ہے شہدِ خموشی سے بند لب
بھائی ہے دل کو کون سے شیریں بیاں کی طرح
لڑنے میں آشتی نہ تغافل میں التفات
یہ جور کی نکالی ہے تم نے کہاں کی طرح
خمیازہ بند بند گسل ہے خمار سے
بدمست کر گئی یہ کس ابرو کماں کی طرح
ہر ہر قدم پہ رشک سے جلتی ہے شمعِ فند
چلتا ہے وہ بھی شیفتہ میری زباں کی طرح
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست