سفر نامہ

فیض احمد فیض


۱ ۔ پیکنگ
یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ
اور آفاق کی حد تک مرے تن کی حد ہے
دل مرا کوہ و دمن دشت و چمن کی حد ہے
میرے کیسے میں ہے راتوں کا سیہ فام جلال
میرے ہاتھوں میں ہے صبحوں کی عنانِ گلگوں
میری آغوش میں پلتی ہے خدائی ساری
میرے مقدور میں ہے معجزۂ کن فیکوں
۲ ۔ سنکیانگ
اب کوئی طبل بجے گا، نہ کوئی شاہسوار
صبحدم موت کی وادی کو روانہ ہو گا!
اب کوئی جنگ نہ ہو گی نہ کبھی رات گئے
خون کی آگ کو اشکوں سے بجھانا ہو گا
کوئی دل دھڑکے گا شب بھر نہ کسی آنگن میں
وہم منحوس پرندے کی طرح آئے گا
سہم، خونخوار درندے کی طرح آئے گا
اب کوئی جنگ نہ ہو گی مے و ساغر لاؤ
خوں لٹانا نہ کبھی اشک بہانا ہو گا
ساقیا! رقص کوئی رقصِ صبا کی صورت
مطربہ! کوئی غزل رنگِ حنا کی صورت
 
فہرست