جشن کا دن

فیض احمد فیض


جنوں کی یاد مناؤ کہ جشن کا دن ہے
صلیب و دار سجاؤ کہ جشن کا دن ہے
طرب کی بزم ہے بدلو دلوں کے پیراہن
جگر کے چاک سلاؤ کہ جشن کا دن ہے
تنک مزاج ہے ساقی نہ رنگِ مے دیکھو
بھرے جو شیشہ، چڑھاؤ کہ جشن کا دن ہے
تمیزِ رہبر و رہزن کرو نہ آج کے دن
ہر اک سے ہاتھ ملاؤ کہ جشن کا دن ہے
ہے انتظارِ ملامت میں ناصحوں کا ہجوم
نظر سنبھال کے جاؤ کہ جشن کا دن ہے
وہ شورشِ غمِ دل جس کی لے نہیں کوئی
غزل کی دھن میں سناؤ کہ جشن کا دن ہے
 
فہرست