سجاد ظہیر کے نام

فیض احمد فیض


نہ اب ہم ساتھ سیرِ گل کریں گے
نہ اب مل کر سرِ مقتل چلیں گے
حدیث دلبراں باہم کریں گے
نہ خونِ دل سے شرحِ غم کریں گے
نہ لیلائے سخن کی دوست داری
نہ غم ہائے وطن پر اشکباری
سنیں گے نغمۂ زنجیر مل کر
نہ شب بھر مل کے چھلکائیں گے ساغر
بنامِ شاہدِ نازک خیالاں
بیادِ مستیِ چشمِ غزالاں
بنامِ انبساطِ بزمِ رنداں
بیادِ کلفتِ ایامِ زنداں
صبا اور اس کا اندازِ تکلم
سحر اور اس کا آغازِ تبسم
فضا میں ایک ہالہ سا جہاں ہے
یہی تو مسند پیرِ مغاں ہے
سحر گہ اب اسی کے نام ساقی
کریں اتمامِ دورِ جام ساقی
بساطِ بادہ و مینا اٹھا لو
بڑھا دو شمعِ محفل بزم والو
پیو اب ایک جامِ الوداعی
پیو اور پی کے ساغر توڑ ڈالو
(دہلی)
 
فہرست