دیوان ہے ہمارا کیسہ جواہری کا

مرزا رفیع سودا


باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا
دیوان ہے ہمارا کیسہ جواہری کا
چہرہ ترا سا کب ہے سلطان خاور ی کا
چیرہ ہزار باندھے سر پر جو وہ زری کا
منہ پر یہ گوشوارہ موتی کا جلوہ گر ہے
جیسے قران باہم ہو ماہ و مشتری کا
آئینہ خانے میں وہ جس وقت آن بیٹھے
پھر جس طرف کو دیکھو جلوہ ہے واں پری کا
جز شوقِ دل نہ پہنچوں ہرگز بہ کوئے جاناں
اے خضر کب ہوں تیری محتاج رہبری کا
جو دیکھتا ہے تجھ کو ہنستا ہے قہقہے مار
اے شیخ تیرا چہرہ مبدا ہے مسخری کا
طالب ہیں سیم و زر کے خوبان ہند سوداؔ
احوال کون سمجھے عاشق کی بے زری کا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
فہرست